Saturday, February 19, 2011

کاش


کاش تم سمجھ لیتے
منزلوں کی چاہت میں
راستہ بدلنے سے
فاصلہ نہیں گھٹتا
دو گھڑی کی قربت میں
چار پل کی چاہت میں
لوگ لوگ ہی رہتے ہیں
قافلہ نہیں بنتا
ہاتھ میں دیا لے کر 
ہونٹ پر دعا لے کر
منزلوں کی جانب کو
چل بھی دیں تو کیا ہو گا؟
خواہشوں کے جنگل میں
اتنی بھیڑ ہوتی ہے
کہ عمر کی مسافت میں
راستہ نہیں ملتا
قافلہ نہیں ملتا
ہمسفر نہیں ملتا
شاید کچھ نہیں ملتا 

No comments:

Post a Comment