Sunday, January 22, 2012

میرے تایا بیمار تھے اور کوما میں تھے - کبھی وہ کومے سے باہر آجاتے اور کبھی ان پر پھر وہی کیفیت طاری ہو جاتی تھی اور ہم سب بہن بھائی ایک مونڈھے پہ بیٹھے ان کو اٹینڈ کرتے تھے - میں اس وقت سیکنڈ ایئر میں پڑھتا تھا - ایک دن انھیں اٹینڈ کرنے کی میری ڈیوٹی تھی - وہ مجھ سے کہنے لگے کہ " یہ جوالله ہے کیا وہ انسانوں کے گناہ معاف کر سکتا ہے " میں نے کہا جی الله تو کچھ بھی کر سکتا ہے اور گناہوں کو معاف کرنے میں تو وہ بڑا رحیم ہے اور غفورالرحیم ہے - وہ تو کہتا ہے کہ انسان اس سے گناہوں کی معافی مانگے - وہ کہنے لگے کہ یار یہ تو بڑی اچھی بات ہے -
جب انہوں نے یہ کہا تو ان کے چہرے پے کچھ بشاشت سی پیدا ہوئی ، اور میں نے ان کی خوشنودی کے لئے ان سے کہا کہ تایا آپ نے کونسے ایسے گناہ کے ہیں کہ آپ اس قدر پریشانی کہ عالم میں ہیں - آپ تو ہمارے ساتھ بڑے بھلے چنگے رہے ہیں - یہ سن کر انھوں نے کہا کہ

" shut up, it's nothing between you and me, it's between me and my god

 از اشفاق احمد زاویہ ٣ ڈیفنسو ویپن صفحہ٢٠٦